اسلام آباد(خبر نگار) سینٹ انتخابات بارے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ سینٹ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے درمیان بین الصوبائی اتحاد بھی ہو تو ووٹ کو خفیہ رکھنا کیوں ضروری ہے ؟۔جبکہ رضا ربانی دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ ایوان بالا (سینٹ ) کے قیام کا مقصد صوبوں کو وفاق میں یکساں نمائندگی دینا ہے ،ضروری نہیں کہ جس جماعت کی وفاق میں حکومت ہے صوبوں میں بھی اس کی حکومت ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوتے ہیں لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد سے بھی سینٹ میں نشستوں کا تناسب تبدیل ہوسکتا ہے ۔جس پر جسٹس اعجا زلاحسن نے ریما رکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا، ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق نمائندگی ہونی چاہیے ، کسی جماعت نے انتخابی اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے ۔جمعہ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس پر سماعت کی ۔ رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ متناسب نمائندگی کی عدالت جو تشریح کررہی ہے وہ آئیڈیل صورتحال میں ہوتی ہے لیکن سیاسی معاملات کبھی بھی آئیڈیل نہیں ہوتے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کسی جماعت کی صوبائی اسمبلی میں دو ممبر ہو تو کیا وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کر سکتی ہے ،ہمیں متناسب نمائندگی سے متعلق بتائیں؟۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ ضروری نہیں کہ حکمران جماعت کے خلاف جائے ،اتحادی جماعتوں کی اپنی طاقت ہو سکتی ہے ۔رضا ربانی نے جواب میں کہا کہ شاید سیکرٹ اس وجہ سے رکھا گیا کہ کسی سیاسی جماعت کا صحیح تناسب نہ آ سکے ۔رضا ربانی سوال اٹھایا کہ پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق اتحادی ہیں،تحریک انصاف چار یا پانچ سینیٹر میں سے ایک سینیٹر ق لیگ کو دے رہی ہے ،کیا تحریک انصاف کے ایک سینیٹر کم ہونے سے متناسب نمائندگی کی عکاسی ہوگی؟۔جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھا یا کہ ،تحریک انصاف اور ق لیگ کا پنجاب میں ابھرتا ہوا اتحاد ہے ، اس پر میں مزید بات نہیں کرسکتا لیکن سوال یہ ہے کہ پھر اتحاد کی صورت میں سینیٹ کا ووٹ کیوں خفیہ ہوتا ہے ۔بعد ازاں سماعت پیر 22 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔