اسلام آباد؍ حویلیاں(سپیشل رپورٹر ؍ صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن نے مذاکرات میں مطالبہ کیا کہ عمران خان کے سوا کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیں کیونکہ میری قیمت نہیں لگ سکتی، بدعنوانی کے مقدمات سے خوفزدہ سارے لٹیرے کنٹینر پر جمع ہو گئے ، پرچی کے ذریعے لیڈر بننے والے میرا مقابلہ نہیں کر سکتے ، دنیا کے بہترین اور بڑے بڑے کھلاڑیوں کا مقابلہ کر چکا ہوں، ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی، ہار کر اٹھنا بھی آتا ہے ،کمزور ٹیم کے خلاف کبھی نہیں کھیلا ،ہمیشہ چیلنج دے کر مقابلہ کیا ، شوباز شریف سے کوئی پوچھے ، اس کی ضمانت کون دے گا، اس کا داماد، بیٹا ملک سے بھاگے ہوئے ہیں، نوازشریف کا سمدھی دونوں بیٹے مفرور ہیں، زرضمانت پر کیا اعتراض ہے ، شریف خاندان چاہے تو 7 ارب کی ٹپ دے سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور پیش رو چیف جسٹس جسٹس گلزار سے ملک میں نظام انصاف کے لئے تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ عدلیہ کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے ،پاکستان میں انصاف کو آزاد کرائیں،عوام کی انصاف پر بداعتمادی کے تاثر کو دور کریں۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ہزارہ موٹروے کے حویلیاں، مانسہرہ سیکشن کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا ہائوسنگ کے تحت 50 لاکھ گھر دینے کی پوری تیاری کرلی ۔انہوں نے کہا پوسٹل سروسز اور وزارت مواصلات خسارے میں تھی مگر مراد سعید نے آکر انہیں خسارے سے نکالا جس پر میں انہیں مبارکباد دیتاہوں۔ وزیراعظم نے کہا پچھلے دنوں کنٹینر پر ایک سرکس ہوئی ،دھرنے کا ماہر میں خود ہوں، میں نے شروع میں کہاتھا کہ اگر یہ ایک مہینہ کنٹینر پر گزار دیں تو میں ان کی ساری باتیں مان جائوں گا، مدرسوں کے بچے ہمارے بچے ہیں، یہ پہلی حکومت ہے جس نے ان بچوں کی ذمہ داری لی ،ایک آدمی جو اپنے آپ کو مولانا کہتا ہے ، دین کے نام پر سیاست کررہاہے ،ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا قیمت پر اس سے جوبھی فتویٰ لگوائو ،وہ فتویٰ دے دے گا، کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا اسلام کا نام استعمال کررہا تھا، مجھے اس کی آخرت کی فکر ہے ، کنٹینر پر اور بھی مختلف شکلیں تھیں، جتنا بڑا مجرم اتنا ہی زیادہ شور مچارہا تھا، شہباز شریف جو منڈیلا بننے کی کوشش کرتاہے ،وہ بھی کنٹینر پر کھڑا تھا،بلاول بھی تھا، بلاول جو تھیوری لے کر آیا، اس پر دنیا کے سائنسدان گھبرا گئے ہیں، وہ اپنے آپ کو لبرل کہتاہے ، وہ لبرلی کرپٹ ہے ، جن کو پکڑ ے جانے کا ڈر ہے ، وہ سب کنٹینر پرپہنچے ہوئے تھے ، یہ پرانے نظام کا حصہ ہیں ،یہ ملک کا مافیا ہیں، ان کا کوئی دین ایمان نہیں ، کوئی اپنے آپ کولبرل اور کوئی دینی کہتا ہے جبکہ ن لیگ کا علم نہیں کہ وہ کہاں کھڑی ہے ، جدھر پیسہ ہے ، ادھر ن لیگ ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کاسارا میڈیا سرکس پر لگا ہوا تھا کہ مولانا آرہا ہے ، مولانا جارہا ہے ، وہ یہ کردے گا، وہ کردے گا ،ان کی کوشش تھی کہ مجھ پر دبائو ڈالیں تاکہ میں کسی نہ کسی طریقے سے ان کے کرپشن کیسز سے پیچھے ہٹ جائوں، مشرف نے این آر او دیا، این آراو کا مطلب یہ ہے کہ ان کے کرپشن کیسز معاف کردئیے ، اگر میں اپنے چار سال آرام سے گزارنا چاہتا ہوں تو وہی کام کروں جو مشرف نے کیا تھا، اگر میں ان سے مک مکا کرلوں تو سب آرام سے بیٹھ جائیں گے ، میں سب مافیا کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مجھے اﷲ تعالیٰ نے مقابلہ کرنے کیلئے ٹرینڈ کیا ہوا ہے ، میں مقابلہ کرنے کا سپیشلسٹ ہوں، دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کا مقابلہ کیا ہے ،مجھے ہارنا بھی آتا ہے اورجیتنا بھی ،ہار کر کھڑاہونا بھی آتا ہے ، دوسری طرف جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے وزیراعظم بن گئے ،میں 22 سال جدوجہد کرکے آیاہوں ،میں پھر سب کو چیلنج کرتا ہوں جو مرضی کرنا ہے کرلیں، سب اکٹھے ہو جائو، میرا اﷲ سے وعدہ ہے کہ میں ملک لوٹنے والے ایک کوبھی نہیں چھوڑوں گا،شوباز شریف کو بالی وڈ میں ہونا چاہئے تھا، عدالت جس کو مجرم قرار دے دیتی ہے ،ہمیں درخواست کی جاتی ہے کہ اسے باہر جانے دو، ہم ڈاکٹر کی رپورٹ دیکھتے ہیں،ہماری کابینہ وہ کچھ کرتی ہے جو آج تک پاکستان میں کبھی ہوا نہیں، میری کابینہ کے زیادہ تر لوگ کہہ رہے تھے ان کو باہر نہ جانے دو ،باقی لوگ بھی تو جیلوں میں بیمار ہوتے ہیں،مجھے ان پر رحم آگیا اور کابینہ سے کہا انہیں تکلیف ہے ، باہر جانے دو، ہم نے صرف ایک چیز مانگی کہ 7 ارب روپے کی گارنٹی دے دو، شریف خاندان 7ارب روپے تو ٹپ دے سکتا ہے ، ہم نے تو صرف اتنا ہی کہا کہ کاغذ کے ٹکڑے پر گارنٹی دے کر چلے جائو مگر اس پر ڈرامے شروع ہوگئے ، شوباز شریف نے ڈرامے شروع کردئیے اورکہاکہ میں گارنٹی دوں گا جس کا بیٹا اربوں کی چوری پربھاگاہوا ہے ، پہلے اس کی گارنٹی تو دیں ، آپ کا داماد چوری کرکے بھاگا ہواہے ، اس کی گارنٹی کون دے گا، نواز شریف کے دونوں بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں،ان کی کون گارنٹی دے گا ، نواز شریف کا سمدھی باہر بھاگا ہوا ہے ، اس کے دو بیٹے باہربھاگے ہوئے ہیں، ان کی کون گارنٹی دے گا ،سب سے بڑی بات! شہباز شریف آپ کی کون گارنٹی دے گا، آپ پر بھی کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں ،شکر کریں ہمیں رحم آگیا اور آپ کو باہر جانے کا موقع دے دیا، عدالت کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں،شہبازشریف کہتا ہے اگر نواز شریف کو کچھ ہوگیا تو عمران ذمہ دار ہوگا ،پچھلے دس سالوں میں 800 سے زیادہ قیدی جیل میں مرے ، ان کاکون ذمہ دار ہے ۔انہوں نے کہا چیف جسٹس کھوسہ بہت ذہین ہیں، میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں اور آنے والے چیف جسٹس گلزار ان دونوں سے کہنا چاہتا ہوں ہمارے ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، پہلے طاقتور فون کرکے فیصلے لکھواتے رہے ہیں، انہوں نے بریف کیس لگا کر ایک چیف جسٹس کو فارغ کرا دیا ، ہماری تاریخ رہی ہے کہ طاقتور کو ہمارا قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا، میں دونوں چیف جسٹس کو قوم کی طرف سے کہتا ہوں اس تاثر کو ٹھیک کریں، ہماراقانون ایسا ہو کہ کمزور آدمی بھی جب طاقتور کے سامنے کھڑا ہو تو اس کو اعتماد ہو کہ انصاف ملے گا، میں جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار سے کہنا چاہتاہوں حکومت آپ کی پوری مدد کرے گی ، عدلیہ نے عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان سے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری،تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر بابر اعوان ،رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت و ضلع نارووال سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں ابرارالحق، طارق انیس اور کرنل (ریٹائرڈ ) جاوید کاہلوں نے ملاقات کی۔وزیر اعظم اور ڈاکٹر بابر اعوان کے مابین ملاقات میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے عدالتی فیصلہ اور اس کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی تبالہ خیال کیا گیا۔عمران خان نے کہا قانون کی عملداری سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا، این آر او مانگنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا ادارے پاکستان کو مضبوط رکھنے کے لئے ایک پیج پر ہیں۔ملک میں انصاف کا بول بالا چاہتا ہوں، کرپشن ریاست کے لئے دیمک ہے ،اداروں کی تعمیر نو اور مضبوطی کے بغیر کام نہیں چلے گا،عوامی ریلیف کے لئے اس ماہ بڑے ایکشن سامنے آئیں گے ۔