اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)وفاقی کابینہ نے اومی کرون سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز، ماسک کے استعمال اور ویکسی نیشن مکمل کرنے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے گی جس سے کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے ،کابینہ نے حکومتی ممبران اور وفاقی وزراء کو پارلیمنٹ میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔کابینہ نے بجلی چوری کرنے والے عناصر اور محکموں میں موجود ان کی معاونت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں منگل کو ہو ا۔ اجلاس میں 19 نکات سے زائد ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی۔ ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کابینہ کو ملک میں اومی کرون کے پھیلاؤ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ کیسز کی تعداد بڑھ کر5000یومیہ،ہاسپٹلائزیشن ریٹ 2.5گنا اور آئی سی یو ریٹ میں 30فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ۔کابینہ نے سفارش کی کہ پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹیوں میں ممبران و عہدیداران کی تعیناتی کرتے وقت مفادات کے تصادم کے پہلوں کو مد نظر رکھا جائے ۔کابینہ میں پاکستان کے بڑے شہروں میں گرین ایریاز کے تحفظ، قبضہ مافیا سے زمینوں کو واگزار کرانے اور درختوں کی تعداد بڑھانے کیلئے حکومت کے اقدامات پر گفتگو کی گئی ۔ کابینہ نے تمام بڑے شہروں کا ماسٹر پلان جلد مکمل کرکے ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور شہری آبادیوں میں گرین ایریاز اور درختوں کی تعداد کو بڑھانے کی ہدایات جاری کیں۔کابینہ نے وزارت کامرس کی سفارش پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی گاڑیوں کی امپورٹ میں کورونا کی وجہ سے تاخیر کی معافی کی منظوری دی۔وزارت خزانہ کی سفارش پر کابینہ نے رولز آف بزنس 1973میں ترمیم کی اجازت دی، اس ترمیم کے بعد وفاقی وزارتوں میں سیکرٹری کے علاوہ دوسرے اعلیٰ عہدیداران کو بھی پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر مقرر کیا جاسکے گا۔کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ کو2019-20کے 6ماہ کے آڈٹ سے استثنیٰ دیا اورکے پی ایم جی کو چھٹے سال کیلئے سال 2021کا آڈٹ کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پاکستان اسینشل سروسز ایکٹ 1952 کے تحت مجاز افسر ان کے نوٹیفیکیشن کی منظوری دی۔وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے یو این ٹی او سی کے پروٹوکول کی توثیق کی منظوری دی۔مزید برآں کابینہ نے زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے تارکین وطن کی سمگلنگ کے خلاف پروٹوکول کی توثیق پر فیصلے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی۔کابینہ اجلاس میں کورنگی فیشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا اضافی چارج 3ماہ کیلئے ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کراچی سید سیدین زیدی کو سونپنے کی منظوری دی۔کابینہ نے ثقافتی اظہار کے تنوع کی حفاظت اور ترویج سے متعلق یونیسکو کے 2005کے کنونشن کی توثیق کرنے سے متعلق وزارت قومی ورثہ اور ثقافت کی سمری کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان ریلویز فریٹ ٹرانسپورٹیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔کابینہ نے ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ (RAILCOP)کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP)کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے آڈٹ کیلئے قائم کردہ فیصلہ ساز کمیٹی کے حتمی فیصلہ آنے تک آڈٹ کی اجازت کو مؤخر کر دیا۔کابینہ کو نیپرا کی سالانہ رپورٹ پیش کی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 24سال میں پہلی مرتبہ نیپراکی رپورٹ کو پبلک کیا گیا۔ کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ کورونا کے دوران حکومت کی طرف سے دئیے گئے انڈسٹریل پیکیج کے تحت صنعتوں کو بجلی پر رعایت سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلا۔کابینہ نے سی ڈی اے کو ہدایت جاری کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے نیشنل پارک ایریا کے حوالے سے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے تاوقت کہ اپیل کورٹ فیصلے میں تبدیلی کرے ۔ میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کابل سینیٹ سے بھی جلد پاس کروا لیں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کابینہ نے بجلی چوری کرنے والوں اور محکموں میں موجود ان کی معاونت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں یہ پہلا سال ہوگا جب ہمارے سرکلر ڈیٹ میں نمایاں کمی آنا شروع ہوئی ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا مریم نواز کی باتوں پر اب ان کے بچے بھی ہنستے ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا سردیوں میں کراچی کی 1900 انڈسٹریز کو گیس روکی جاتی تھی لیکن اس سال انہوں نے عدالت سے حکم امتناع لے لیا، امید ہے کل سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ اچھا آئے گا۔انہوں نے کہا کہ یورپ نے ہماری طرز پر بل پاس کروایا اور وہاں سٹیٹ بینک آزاد ہے ، سٹیٹ بینک کے بورڈ کا تعین وفاقی حکومت کرے گی ، گورنر اور ڈپٹی گورنر کی تقرری بھی وفاقی حکومت کرے گی، مرکزی بینک کے تمام اثاثہ جات وفاقی حکومت کی ملکیت ہی رہیں گے ، اس معاملے پر ہماری آئی ایم ایف سے طویل بات ہوئی۔