سرینگر ، مظفرآباد،اسلام آباد ،لاہور،(92 نیوزرپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک، بیورورپورٹ ، نمائندہ خصوصی سے ، نیوز ایجنسیاں ) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کشمیر کاز کی بھرپور حمایت اور مظلوم کشمیریوں کیلئے قربانیوں پر پاکستان کے وزیر اعظم اورعوام کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں سیدعلی گیلانی نے کہا ہوسکتا ہے یہ آپ کیساتھ میرا آخری رابطہ ہو، علالت اور زائد عمری شاید دوبارہ آپ کو خط لکھنے کی اجازت نہ دے ۔سید علی گیلانی نے اپنے خط میں کہا موجودہ صورتحال میں آپ سے رابطہ قومی اور ذاتی ذمہ داری ہے ۔ بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے پر آپ کی اقوام متحدہ میں تقریر قابل تعریف ہے ۔ کشمیری اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ۔ بھارت کی جانب سے غیرقانونی فیصلوں کے بعد یہاں کے عوام مسلسل کرفیو جھیل رہے ہیں ۔ عوام کو نوٹس بھیجے جارہے ہیں کہ ان کو گھروں سے بیدخل کیا جائیگا۔ خواتین کو ہراساں کرنے کا عمل جاری ہے ۔ بھارت کشمیر کی سیاسی حیثیت ختم کرکے ہماری زمین زبردستی چھیننا چاہتا ہے ۔بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ پاکستان کی طرف سے کچھ مضبوط اور اہم فیصلوں کی ضرورت ہے ۔ کشمیریوں کی جدوجہد اور پاکستان کی بقا کیلئے یہ اہم موڑ ہے ، پاکستان کو کل جماعتی پارلیمانی میٹنگ طلب کرنی چاہیے ۔خط میں مطالبہ کیا گیاکہ پاکستان بھارت کیساتھ دوطرفہ معاہدوں کو ختم کرنے کا اعلان کرے ۔پاکستان دوطرفہ معاہدوں شملہ، تاشقند اور لاہور معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کرے کیونکہ بھارت نے یکطرفہ طوپر ان معاہدوں کو ختم کردیا ہے ۔ ایل او سی پرمعاہدے کے تحت باڑ لگانے کے معاہدے کو بھی ازسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت پاکستان ان سارے فیصلوں کو لیکر اقوام متحدہ بھی جائے ۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے فوجی محاصرے کو منگل کے روز 100دن مکمل ہوگئے ۔ بھارتی فورسز نے گاندربل کے علاقے میں سرچ آپریشن کی آڑ میں 2 نوجوانوں کو شہید کردیا ۔ الجزیرہ ٹی وی نے وادی کے لاک ڈاؤن پر تصویری رپورٹ جاری کردی۔تصاویرنہتے کشمیریوں کی بے بسی اور قابض فورسز کے مظالم کا منہ بولتا ثبوت پیش کرتی ہیں۔ چینل کے مطابق کشمیری اپنے حق کیلئے تمام رکاوٹیں توڑ کر احتجاج کر رہے ہیں، بھارتی فورسز نہتے مظاہرین کو کچلنے کیلئے پیلٹ گنز کا وحشیانہ استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے ابتک لاتعداد افراد زخمی اور نابیناہوچکے ۔الجزیرہ نے ایک دکھی ماں کی داستان بیان کی جس کے بیٹے کوبھارتی فورسز نے نو اگست کی رات کو گرفتار کیا تھا ۔ مختلف فیکٹ فائنڈنگز رپورٹس کے مطابق ابتک تیرہ ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا جاچکا۔ بھارت کی جانب سے سرینگر مظفرآباد بس سروس کی بلاوجہ بندش کو 260اور انٹرا کشمیر تجارت کو بند کیے ہوئے 250روز مکمل ہو گئے ۔ مظفرآباد میں پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیر اہتما م برہان وانی چوک سے گھڑی پن چوک تک ریلی نکالی گئی ۔سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زنجیریں پہنے ، سیاہ جھنڈے اور مذمتی نعروں والے پلے کارڈز اٹھائے ریلی میں شریک ہوئے اور شدید نعرے بازی کی۔مقبوضہ وادی کو تقسیم کرنے پر مظاہرین نے ہندوستان کے بڑے نقشے کو بھی آگ لگا دی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہم کشمیریوں سے ہماری شناخت، پہچان اور وطن چھین لیا گیا۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی رہیں۔ بھارت کچھ بھی کر لے وہ جموں و کشمیر کے عوام کے دلوں سے جذبہ آزادی کو نہیں نکال سکتا ۔ بھارتی سپریم کورٹ دفعہ 370 اور35Aکی منسوخی کیخلاف دائر متعدد درخواستوں کوسماعت کل کرے گی۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاک ڈائون کو 100روز ہونے پر اپنے پیغام میں کہاکہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کیلئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی علمبردار بین الاقوامی تنظیموں کو آگے بڑھ کر موثر اقدامات کرنا ہوں گے ۔انہوں نے کہا نہتے کشمیریوں کے عزم و ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں اور انہیں یقین دلاتا ہوں جبتک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں ان کا حق خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا، پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی قانونی، اخلاقی اور سفارتی معاونت جاری رکھے گا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے پیغام میں کہا مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی حیوانیت پر اقوام عالم کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے ۔ عالمی برادری مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی محاصرے کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات اْٹھائے ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف و دیگر نے بھارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ظالم اور قاتل مودی کے فسطائی، آمرانہ اور ظالمانہ اقدامات کشمیریوں کے صبر اور قربانیوں سے شکست کھا چکے ہیں۔مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے بہتے لہو کی اصل ذمہ دار اقوام متحدہ ہے ۔مقبوضہ کشمیر کو جیل اور خون کے دریا میں بدلنے والوں کو اپنے مظالم کا حساب دینا ہوگا ۔