مکرمی ! ہمارے ایک دوست عبد الباسط بلوچ نے بھی حال ہی میں ایک سٹیٹ آف دی کفالت کمیونٹی سنٹر کا آغاز کیا ہے۔ وہ اس اقامتی ادارے میں والدین کی شفقت سے محروم بچوں کی پرورش کرتے ہوئے، ان کی زندگی سنوارنے اور معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے پْرعزم ہیں۔ عبد الباسط بلوچ "کفالت کمیونٹی سنٹر" میں رہائش پذیر آرفن بچوں کو رب کا مہمان اور جنت کی ٹکٹ قرار دیتے ہوئے انہیں بہتر سہولیات دینے کی غرض سے خود کو متحرک رکھے ہوئے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ عبد الباسط بلوچ جیسے افراد اور غزالی ایجوکیشن فاؤنڈیشن جیسے اداروں نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کیا اور معاشرے کے کم وسیلہ و پسماندہ طبقات کی انگلی پکڑی۔ ایسے افراد اورادارے کسی نعمت سے کم نہیں جو دوسروں کی محرومیوں کا ازالہ اپنے کردار اور عمل سے کرتے ہیں۔آپ دردِ دل رکھتے ہیں تو کسی ایسی جگہ کا دورہ ضرور کرتے رہا کریں جہاں یتیم یا وسائل سے محروم بچے رہتے ہیں۔ ان کیلئے کچھ نہ کچھ لازماً لے کر جاتے رہیں تاکہ وہ مزید احساس محرومی کا شکار نہ ہوں ….. ان کو سنیں، ان کی جگہ اپنے بچوں کو رکھ کر سوچئے اور ان کے سر پر دستِ شفقت رکھئے ….. کچھ زیادہ نہیں کر سکتے تو کم از کم یہ دعا ضرور کرتے رہا کریں کہ خدا کبھی کسی بچے کو والد اور والدہ کی جدائی کے دکھ سے نہ گزارے۔ یہ عوامل آپ کوان ذمہ داریوں کا اعادہ بھی کروائیں گے جو بحیثیت معاشرہ انفرادی اور اجتماعی طور پر ہم پر واجب ہوتے جا رہے ہیں۔ کیونکہ ہمارا ظالم اور بے حس معاشرہ ایسے بچوں سے ان کی معصومیت چھین لیا کرتا ہے۔ (محمد نور الہدیٰ لاہور)