اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، خبر نگار خصوصی ،92نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک ، ایجنسیاں )سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 10بجے ہو گا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول ہوگئی ہے ،اس سلسلے میں اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد ایجنڈے میں چوتھے نمبر پر ہے ، ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ،اپوزیشن نے قاسم سوری کیخلاف بھی عدم اعتماد جمع کر ا دی۔تفصیلات کے مطابق چھ نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہو گا، پھر حدیث و نعت خوانی کے بعد قومی ترانہ ہو گا،اس کے بعد الگ سے سوالات شامل کیے جائیں گے جس کے بعد فہیم خان توجہ دلاؤ نوٹس پر کنٹونمنٹ بورڈ میں کونسلرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے سپلیمنٹری ایجنڈا بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،سپیکر اسد قیصر سے ملاقات میں سپلیمنٹری ایجنڈے کو کارروائی کا حصہ بنانے کا کہا جائے گا، سپلیمنٹری ایجنڈے کے تحت نئے وزیراعظم کا انتخاب اسی اجلاس میں ہوگا۔سپیکر اسد قیصرنے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنا تین اپریل کا حکم نامہ واپس لے لیا جس کے بعد اجلاس ملتوی کرنے کا آرڈر واپس لینے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے دفاتر آج اور کل کھلے رہیں گے ،آفس آرڈر کے مطابق اجلاس ہفتہ اور اتوار کو بھی ہوگا اس لیے ملازمین حاضری یقینی بنائیں، پولیس اور انتظامیہ نے اجلاس کے لئے تیاریاں مکمل کرلیں۔پولیس حکام کے مطابق ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا، پارلیمنٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا جائے گا، ریڈ زون کے اطراف احتجاج یا جشن منانے کے لیے لوگوں کو جمع نہیں ہونے دیا جائے گا،جناح ایونیو پر چائنا چوک اور ایمبیسی روڈ سے راستوں کو سیل کیا جائے گا۔پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد، پنجاب پولیس اور رینجرز کی نفری ریڈ زون میں تعینات ہوگی ،صبح 6 سے دوپہر تک اسلام آباد کے انٹری پوائنٹ پر سخت چیکنگ ہوگی۔ عدم اعتمادمرتضیٰ جاویدعباسی نے 100 سے زائد اراکین کے دستخطوں سے سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائی ،تحریک کے متن میں کہا گیا کہ قاسم سوری نے ایوان چلاتے ہوئے بد ترین مثال قائم کی،ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو اس کے جمہوری حق سے محروم کیا،سپریم کورٹ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو آئین سے متصادم قرار دے چکی ہے ۔ حکومت نے آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کوتھکانے کافیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی ارکان آج لمبی لمبی تقاریرکرینگے ،حکومت نے اجلاس رات تک چلانے کافیصلہ کرلیا، ارکان کوکھل کربولنے کاموقع دیاجائیگا۔ با وثوق ذرائع کے مطابق حکمت عملی کے تحت قرارداد پر فوری ووٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ کیا اور یہ طے کیا کہ آج سے اس قرارداد پربحث کا آغاز کیاجائیگا جو پانچ سے چھ دن تک جاری رکھی جائے گی ،شاہ محمود آج اس قرارداد پربحث کا آغاز کریں گے ۔ ذرائع نے کہاکہ شاہ محمود کے بعد پی ٹی آئی کے 100 سے زائد ممبران اس قرارداد پربحث میں حصہ لے سکتے ہیں ، بجٹ پر بحث کی طرح کسی بھی ممبر پر بولنے کیلئے وقت کی پابندی نہ ہوگی اوروہ جتنا وقت چاہے اس قرارداد پر بول سکتا ہے ، قرارداد پر بحث کے بعد 4سے 5 دن بعد دیکھا جائے گا کہ ووٹنگ کب کرانی ہے ، ذرائع نے کہاکہ جب تقاریر ہونگی تو ان کے دوران بھی حکومتی اپوزیشن اراکین کے درمیان ناخوشگوار صورتحال پیش آسکتی ہے تاہم حکومتی اراکین کی جانب سے صبر کا مظاہرہ کیا جائے گا ۔ البتہ اپوزیشن کے اراکین جن کو اقتدار میں آنے کی جلدی ہے ان کی طرف سے کسی بے صبری کا مظاہرہ ہوسکتا ہے ۔دریں اثنا وزراعظم کے عدالت عظمی ٰکے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی کے مقابلے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے جوابی حکمتِ عملی تیار کر لی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے سیکرٹری طاہر، ایڈیشنل سیکرٹری مشتاق، افسران اور عملے کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ آئین اور عدالت عظمی ٰکے فیصلے کا احترام کریں، حکومتی آلہ کار بننے یا عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد میں رخنہ اندازی کرنے والے آئین اور قانون کے مجرم ہوں گے ، آج اجلاس میں کوئی گڑبڑ ہوئی تو وہ توہین عدالت ہوگی۔