اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے سابق چیئرمین سی ڈی اے امتیاز عنایت الٰہی کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر نیب کی درخواست خارج کردی ہے ۔جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال ریفرنس میں سابق چیئر مین سی ڈی اے کی ضمانت کے فیصلے کے خلاف نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف چار سال قبل ریفرنس دائر ہوا لیکن تاحال فرد جرم عائد نہیں ہوسکی ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضمانت منسوخی کی درخواست بھی چار سال قبل دائر کی گئی تھی۔ جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ماشا اللہ 2018سے درخواست سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں ہوئی ۔جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا نیب پہلے کئی کئی سال ریفرنس بنانے میں لگا دیتا ہے اور ریفرنس بن جائے تو ٹرائل میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔فاضل جج نے سوال اٹھایا کہ کیا ملزم کو ٹرائل کے بغیر دس سال کے لیے جیل میں ڈال دیں؟، نیب کیس بنائے تو اسے ختم بھی کیا کرے ۔جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فرد جرم عائد کرنا عدالت کا کام ہے ، فرد جرم عائد ہو جائے تو گواہ پیش کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ احتساب عدالتوں میں جج تعینات کرنا حکومت اور متعلقہ چیف جسٹس کا کام ہے ۔ملزم کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد بریت کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو رہا۔ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے پر مالی بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا نیب کا ہر ملزم ہی خود کو معصوم کہتا ہے ۔عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نیب کی اپیل خارج کردی۔