اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ کو جلد یا بدیر طالبان حکومت کو تسلیم کرنا پڑے گا، صدر بائیڈن کو نشانہ بنانا نا انصافی ہے ، موجودہ صورتحال کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم افغانستان کے تمام ہمسایوں سے مشاورت کریں گے کہ کب طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے ،ہونا تو یہ چاہئے کہ امریکہ، یورپ، چین اور روس بھی ان کی حکومت کو تسلیم کریں ۔کیا امریکہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کر لے گا کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا جلد یا بدیر امریکہ کو ایسا کرنا پڑے گا، اس وقت سینیٹ، میڈیا اور پورا امریکہ تذبذب میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ قربانی کے بکرے تلاش کرنے میں لگے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ میں اپنے مضمون کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا میری کابل میں سینئر افغان رہنمائوں سے بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت حامد کرزئی جیسے لوگوں کو شامل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے حتی کہ عبداللہ عبداللہ کو بھی۔وزیر اعظم نے کہا ہم چاہیں گے کہ وہاں ایک شمولیتی حکومت قائم ہو، اب وہ شمولیتی حکومت کیسی ہونی چاہئے ، اس بارے میں طالبان پر مسلط نہیں کیا جاناچاہئے کیونکہ یہ مداخلت ہوگی ۔انہوں نے کہا ہم امریکہ سے بات چیت کر رہے ہیں، صدور اور ریاست کے سربراہان کی بات چیت رسمی ہی ہوتی ہے کیونکہ اصل کام تو ان کے نیچے کام کرنے والے لوگ کرتے ہیں، اس لئے رابطہ ضروری نہیں ۔ انہوں نے کہاٹی ٹی پی کے لوگ افغانستان منتقل ہوگئے ، 40 دنوں سے حملوں میں اضافہ ہوا مگر صورتحال پہلے جیسی نہیں کیونکہ ہماری سکیورٹی فورسز بہت منظم اور تجربہ کار ہیں، ہم پراعتماد ہیں کہ ٹی ٹی پی سے نمٹ لیں گے ۔ انہوں نے کہا طالبان کی انسانی حقوق کی زیادتیوں پر بات کی جاتی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی زیادتیوں پر بھی کی جانی چاہئے ۔نئے بلاکس کی تشکیل پر انہوں نے کہا میری خواہش ہے کہ دوبارہ کبھی ایسا نہ ہو کیونکہ منقسم دنیا کے مقابلے میں تعاون اور میل جول سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا دوسرے ملکوں کے مقابلہ میں پاکستان اب بھی سستا ہے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں افغان صورتحال سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔