اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ریفرنس کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بنچ پر اعتراض کے معاملے کا آپس میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی کی استدعا پر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰاور دیگر کی نظر ثانی درخواستوں پر مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ کی طرف سے چیف جسٹس پاکستان پر اٹھائے گئے سوالات پر اعتراض کیا اور جسٹس عمر عطا بندیال نے مسز قاضی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو سوالات آپ اٹھا رہی ہو وہ نامناسب اور عدالتی وقار کے منافی ہیں،بات کرتے ہوئے حد کراس نہ کریں۔سپریم کورٹ بار اور سندھ بار کے وکیل رشید اے رضوی کی طرف سے بنچ پر اعتراض کیا گیا جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ بنچ پر عدم اعتماد دکھ کی بات ہے ۔منگل کو کیس کی سماعت ہوئی تو جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ روسٹرم پر آئیں۔سرینا عیسٰی نے بنچ پر اعتراض کیا اور کہا کہ کیا چھ جج سات ججوں کے فیصلے پر نظرثانی کرسکتے ہیں،اصل کیس سننے والے تین جج بنچ کا حصہ نہیں ہوں گے تو ان کا حق مجروح ہوگا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے مسز قاضی فائز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری فیملی کا حصہ ہیں،چیف جسٹس بنچ بنا سکتا ہے یہ ان کا آئینی اختیار ہے ،درخواست گزار چیف جسٹس پر الزام لگا کر اپنی حد سے باہر نہ جائیں۔مسز فائز عیسیٰ نے اس موقع پر عدالت سے معافی طلب کرتے ہوئے موقف اپنایا اگر کسی جج کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتی ہوں۔مسز عیسیٰ نے دس رکنی بنچ بنانے کی استدعا کی اور کہا شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے غیر قانونی طریقہ اپنایا،جاننا چاہتی ہوں مجھے اور میرے شوہر کو کیوں نشانہ بنایا گیاانہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انصاف یہ ہو گا کہ وزیراعظم، وزیر قانون سمیت تمام فریقین اپنے اور اہل خانہ کے ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ میں مانتا ہوں چھ رکنی بنچ سات رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا، درخواست گزارحقائق کو نظر انداز نہ کریں،عدالت نے مزید سماعت دس دسمبر تک ملتوی کردی۔