اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق عدالتی فیصلے کیخلاف دائر نظرثانی کی تمام درخواستیں خارج کر دی ہیں۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جی آئی ڈی سی کی مد میں بقایاجات 24 کے بجائے 60 برابر اقساط میں وصول کرنے اور عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کی طرف سے گیس انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی۔ وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ خیبرپختونخوا میں قدرتی گیس کی پیداوار سرپلس ہے ، قانون یہ کہتا ہے کہ جہاں سے گیس پیدا ہوگی اس پر پہلا حق علاقے کے عوام کا ہے ، بلوچستان کو آج تک گیس نہیں مل سکی ۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے پیدا شدہ گیس وفاق کی ملکیت ہے یا صوبوں کی ؟۔سپریم کورٹ نے وکلا کے کوٹے کے پلاٹس سے متعلق تنازعہ بارایسوسی ایشن کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے خودکیس سننے سے معذرت کرلی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بار کا معاملہ ہے اور بار کے ایشوحل کرنا ہمارا کام نہیں۔سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے آڈٹ افسران کی تعیناتی کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر وکیل افتخار گیلانی کی التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔