اسلام آباد(خبر نگار،آن لائن) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے مجموعی طور 7 مہینے مانگ لئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق صدر مملکت کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ عام انتخابات رواں سال اکتوبر میں ممکن ہوسکیں گے ۔ عام انتخابات کے انعقا د کیلئے اضافی چار مہینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق حلقہ بندیوں کیلئے مزید 4 ماہ درکار ہونگے ،نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات غیر قانونی ہوں گے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کرائے گئے تو عدالت میں چیلنج ہوجائینگے ۔خط کے مطابق حلقہ بندیاں چار مہینے میں مکمل ہونگیں، چار مہینے کے علاوہ90دن درکار ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ایوان صدر کو بھجوائے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار، آزاد آئینی ادارہ ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل218 کی ذیلی شق3 کے تحت انتخابات کروانے کو مقدس فریضہ سمجھتا ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام انتظامات کئے جائیں تاکہ انتخابات ایمانداری ،انصاف،شفاف انداز میں قانون کے مطابق ہوں اور ان میں کسی قسم کی بدعنوانی نہ ہو۔الیکشن کمیشن نے اس سارے معاملے پر صدر مملکت کو بریفنگ دینے کیلئے ان سے وقت بھی مانگا ہے ۔ ادھر سپیکر کی رولنگ اور اسمبلی کی تحلیل سے متعلق ازخودنوٹس کیس کا فیصلہ صادر کرنے سے پہلے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور سپریم کورٹ کو بتایا کہ عام انتخابات سے پہلے نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں کرنا لازمی ہے ، الیکشن کمیشن ہر وقت الیکشن کیلئے تیار رہتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90دن کے اندر انتخابات کرنا آئین تقاضا ہے اور الیکشن کمیشن اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں سے آگا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں سٹیٹ آف آرٹ شفاف اور آئیڈیل الیکشن ہو جس پر عوام کا اعتبار ہو اس کیلئے کم از کم چار مہینے حلقہ بندیوں کیلئے چاہئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے جب بھی عام انتخابات ہوں گے الیکشن کمیشن تیارر ہے ۔دریں اثناء الیکشن کمیشن نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر آج صبح 10 بجے اجلاس طلب کر لیاہے ۔چیف الیکشن کمشنر اجلاس کی صدارت کریں گے ۔