اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے دو سال قبل اڈیالہ جیل میں فوت ہونے والے اغوا کے ملزم کی سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے ۔ملزم لعل خان کو اغوا کے جرم میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔ملزم نے 2020میں سزا معطلی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر گزشتہ روز جسٹس اعجازلاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فروری 2020 میں طبی بنیاد پر سزا معطلی کی درخواست دائر ہوئی اور مارچ 2020 میں لعل خان کینسر سے لڑتا ہوا جیل میں ہی فوت ہوگیا، 2020 میں دائر درخواست دو سال بعد 2022 میں مقرر ہوئی حالانکہ جیل اور ہسپتال انتظامیہ نے لکھ کر دیا تھا کہ ان کے پاس لعل خان کے علاج کی سہولت نہیں۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا کہ ملزم فوت ہونے کے باعث کیس غیر موثر ہوچکا ہے ۔وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں ملزم کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا تھا استدعا ہے کہ عدالت سزا کے خلاف ملزم کی مرکزی اپیل پر سماعت کرکے فیصلہ کرے ۔ دریں اثنا عدالت عظمیٰ نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور شریک ملزمان کی ضمانت کے مقدمے کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے گھر کو جیل قرار دینے والے معاملے کو دیکھا جائے گا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ آغا سراج درانی کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کے حساب سے آغا سراج درانی کے اثاثے 30سے 35 کروڑ روپیہ ہیں۔جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آغا سراج درانی نے تو 82ملین کی ویلتھ سٹیٹمنٹ ظاہر کی کیا وہ بھی درست نہیں ؟ دس کروڑ روپیہ مالیت کی گھڑیاں کہاں سے برآمد ہوئیں؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تو تعجب اس بات کا ہے کہ نیب نے کروڑوں روپے مالیت کی شاٹ گنز کو شامل نہیں کیا۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بنیادی چیز یہ ہے کہ شہری جائیدادیں کیسے بنائی گئیں۔ نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آغا سراج درانی کو ضمانت درکار نہیں وہ جیل میں نہیں بلکہ اپنے گھر میں مقیم ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا قانون سب کے لیے برابر ہے ،عدالت گھر کو جیل قرار دینے والے معاملے کو بھی دیکھے گی۔ مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے آبزرویشن دی ہے کہ مفرور ملزم سزا معطل ہونے پر بھی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا ۔دوران سماعت نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر پیش نے موقف اپنایا کہ ایف بی آر آڈیٹر دھانی بخش کو آمدن سے زائد اثاثوں پر سات سال سزا ہوئی لیکن سندھ ہائیکورٹ نے سزا معطل کر دی، ملزم مفرور ہوگیا جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مفرور مجرم سزا معطلی پر ملنے والی ضمانت کا حق دار نہیں رہتا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سزا معطلی کے بعد مفرور ہونا عدالتی فیصلے کی کھلی تضحیک ہے ۔عدالت عظمیٰ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے ۔