کچھ کم نہیں ہے وصل سے یہ ہجر یار بھی
آنکھوں نے آج دھو دیا دل کا غبار بھی
اپنے نقوش پا کے سوا کچھ نہیں ملا
اپنے سوا کوئی نہیں صحرا کے پار بھی
زندگی رواں دواں ہے مگر اپنی ڈگر پر۔ نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پاہے رکاب میں۔ تکلیف دہ ہے اور بھی کچھ عارضی خوشی۔ توڑا ہے میں نے بارہا غم کا حصار بھی۔ ایک چیز طے ہے کہ کچھ بھی طے کرلیں وہ حتمی نہیں۔ سنا ہے اب خان صاحب مذاکرات کی طرف آئے ہیں۔ بات پھر وہی کہ ہمیں زمانے نے سب کچھ سکھا دیا ورنہ۔ ہمارے
بدھ 19 اپریل 2023ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
انتخاب ہی حل ہے
اتوار 16 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے
اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے
کبھی ہم بھی اس نہج پر سوچتے ہیں مگر نتیجہ معلوم۔ مگر اس کام سے دست کش بھی تو نہیں ہو سکتے۔ سر تسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے پھر یہ بھی تو ہے کہ خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے۔ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے ۔کچھ نہ کچھ رائے زنی تو کرنا پڑتی ہے اور اگر ادب کے پیرائے میں ہو جائے تو سونے پر سہاگہ نہ سہی کچھ تو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
زرداری صاحب کا مشورہ صائب !!
بدھ 12 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
ہمارے پاس حیرانی نہیں تھی
ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی
ہمیں ہونا تھا رسوا‘ ہم ہوئے ہیں
کسی کی ہم نے بھی مانی تھی
حق و باطل کی آویزش تو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی مگر یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے کہ منفی اور مثبت قوتوں کی پہچان میں ختم ہو گئی۔ بنیادی طورپر اکثریت کی دو ہی قوتیں ہیں اور دونوں ہی سچ کی دعویدار ہیں مگر ان کی ہسٹری شیٹ کچھ اور ہی بتاتی ہے۔
اسی لیے یہ کہتے ہوئے بھی خوف لاحق ہے کہ کہیں چھوٹ کے مدمقابل چھوٹ ہی تو نہیں۔ اصل میں ہم یا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاست اور ایمان افروز واقعات
اتوار 09 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
کسی کی نیند اڑی اور کسی کے خواب گئے
سفینے سارے اچانک ہی زیر آب گئے
ہمیں زمیں کی کشش نے کچھ اس طرح کھینچا
ہمارے ہاتھ سے مہتاب و آفتاب گئے
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حالات بالکل ہی کنٹرول سے باہر ہو جاتے ہیں کہ انسان کی بس ہو جاتی ہے تو پھر بس۔ قارئین کرام یہ تو جانتے ہیں کہ حباب کی اوقات ہی کیا ہوتی ذرا سی دیر کو ہوا اسے لئے پھرتی ہے پھر میر تو میر ہیں:
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
لیکن خدا جانتا ہے کہ اس حباب صفت انسان نے کیا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کتبے سے تراشی زندگی
جمعرات 06 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
سچ کو سقراط کی مسند پہ بٹھا دیتا ہے
وقت منصور کو سولی پہ چڑھا دیتا ہے
آگ کو پھول بناتا ہے کبھی جو لمحہ
برف زاروں میں بھی وہ آگ لگا دیتا ہے
اور اس سے آگے بھی تو سوچئے کہ ’’ایک دریا میں بنا دیتا ہے رستے کوئی اور پھر ان رستوں کو آپس میں ملا دیتا ہے‘‘ سخن کے پیرائے میں بات اپنی جگہ مگر اچھی نثر بھی مضامین کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ مشت از خروارے کے طور پر نثر کے ایک دو نمونیمالحظہ فرمائیں کہ ان میں جاذبیت اور د لکشی ہے۔
’’پیاس کو بجھنا نہیں چاہیے وگرنہ کنویں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
فلاح دین ہے
منگل 04 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی
کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی
ہوا ہے عشق تو تھوڑا سا حوصلہ بھیمیاں
کہ حسن رکھتا ہے تھوڑی سی سرگرانی بھی
بات ذرا سی سمجھنے کی ہے کہ اونچی اڑان کے لیے ہوا بھی ضروری ہے۔ پیراکی کے جوہر دکھانے کے لیے پانی تو اشد ضروری ہے۔ بچا رہے ہو ہوائوں سے تم چراغ مگر۔ ہوا کے بعد کہاں اس کی زندگانی بھی۔ بات یہ ہے کہ اس وقت تعمیر کی صورت کم اور تخریب کا عمل جاری ہے بلکہ یوں کہیں کہ ان کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ یہ انا بھی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حالاتِ ناظرہ
اتوار 02 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
توڑ ڈالے ہیں جو دریا نے کنارے سارے
کون دیکھے گا تہہِ آب نظارے سارے
تب کہیں جا کے حقیقت کی طرف آیا میں
اس نے آنکھوں سے مری خواب گزارے سارے
لیکن اس کے باوجود بھی اگر نفس حقیقت کو خواب ہی سمجھے کہ ہیں خواب میں ہنوز جو جاگے ہیں خواب سے۔ایک احساس ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ پیدا ہو جانا چاہیے مگر وہ بھی توفیق ہی سے ہے۔ یہ بے برکتی ہے یا کوئی بددعا ہے کہ حالات بگڑتے ہی چلے جاتے ہیں اور پھر انہیں سلجھانے کی کوشش بھی نہیں کی جاتی ہے اک تماشہ لگا ہوا ہے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
آہ! نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ
جمعرات 30 مارچ 2023ءسعد الله شاہ
مجھ کو میری ہی اداسی سے نکالے کوئی
میں محبت ہوں محبت کو بچا لے کوئی
میں سمندر ہوں میری تہہ میں صدف ہے شاید
موج در موج مجھے آ کے اچھالے کوئی
بس ایک اداسی سی تھی جو ایک خبر سے ذرا اور گہری ہو گئی۔ ’’یہ بھی تقدیر ہے یاحسن نظر ہے اپنا۔ کوئی ٹھوکر سے گرائے تو سنبھالے کوئی۔‘‘ ذہن تاریک سے کمرے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ جی میں آتا ہے اسے آ کے اجالے کوئی۔ اور پھر ہم تو اجڑے ہیںبیابان سے جنگل کی طرح۔ دل بسانا ہے کسی کو تو بسالے کوئی۔ جی میں بات کر رہا تھا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کسی کی ہم نے بھی مانی نہیں تھی
اتوار 26 مارچ 2023ءسعد الله شاہ
ہمارے پاس حیرانی نہیں تھی
ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی
ہمیں ہونا تھا رسوا ہم ہوئے ہیں
کسی کی ہم نے بھی مانی نہیں تھی
کیا کیا جائے کہ ’’ہر اک حالت سے گزرا ہوں مگر اے دوست۔کوئی حالت بھی امکانی نہیں تھی‘‘ اس وقت بہت ہی دلچسپ صورتحال ہے کہ کسی کے منہ کی کڑواہت بڑھ رہی ہے کہ منہ میں آئی چیز نہ نگلی جا سکتی ہے اور نہ تھوکی جا سکتی ہے۔ وہ سب انجان بنے تھے بجا ہے۔کوئی بھی بات انجانی نہیں تھی میں کوئی بجھارت نہیں ڈال رہا کہ چور بعض اوقات بوکھلاہٹ میں خود کو چھپا نہیں پاتا۔چلیے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
8اکتوبر اور رمضان کا چاند
هفته 25 مارچ 2023ءسعد الله شاہ
چاند دیکھا ہے تو حسرت ر بھی نکالی جائے
چاندنی جتنی بھی ممکن ہو چرا لی جائے
یہ سمندر بھی تو پانی کے سوا کچھ بھی نہیں
اس کے سینے سے اگر لہر اٹھا لی جائے
دیکھا جائے تو واقعتاً انسان کے اندر روح ہے اور جذبہ ہی تو ہے جیسے چاند کے اندر چاندنی، سورج کی تمازت اور سمندر کی کناروں سے سر ٹپکتی موجیں۔ یہ تو صرف بات کرنے کا بہانہ تھا ورنہ چاند ہمارے بس میں ہے اور نہ سمندر،مگر چاند میں کوئی بات ہے ضرور کہ سمندر کو اپنی طرف کھینچتا ہے تو اس میں مدوجزر پیدا کر دیتا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے