Common frontend top

سعد الله شاہ


سڑکوں پر مرے یار اب آنا تو پڑے گا


سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں مجھے ہے حکم اذاں اور اس پر قدغن بھی خدا کا نام نہ آئے مرے سخن میں کہیں اخبار پڑھیں تو پڑھا نہیں جاتا عوام کو ذبح کرنے کا کوئی نہ کوئی نیا بندوست ہوتا ہے ہماری تمام تر سرگرمیوں کا مقصد آئی ایم ایف کو خوش کرنا ہے اس چکر میں حکمرانوں کے چہرے سرخ اور عوام کے زرد ہیں میں جانتا ہوں کہ جان لیوا ہے گھٹن اب کے میں جی رہا ہوں مگر سعد اس گھٹن میں ،کہیں شرح سود میں تین فیصد اضافہ
هفته 04 مارچ 2023ء مزید پڑھیے

یہاں چھپ چھپ کے چلتی ہیں ہوائیں

جمعه 03 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
کب کہاں ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر روز اک داغ چمکتا ہے مرے سینے پر مجھ سے اشکوں کی نہیں بات کرو دریا کی میں تو اک دشت ہوں آ جائوں اگر پینے پر آج میرا دل چاہا کہ آپ سے سخن کی راہ پر چلوں کچھ خیالات گوش گزار کروں بام شہرت پہ مجھے دیکھ کے حیران نہ ہو۔ پائوں رکھا ہی نہیں میں نے ابھی زینے پر۔ وہ میرا نام بھی لیتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے گل کاری کرے ہے کوئی پیمانے پر۔ سعد یہ کار سخن کس کو بتائوں کیا ہے ایک مزدور کی صورت ہوں
مزید پڑھیے


ٹارگٹ صرف عوام!

بدھ 01 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
سحر کے ساتھ ہی سورج کا ہم رکاب ہوا جو اپنے آپ سے نکلا وہ کامیاب ہوا میں جاگتا رہا اک خواب دیکھ کر برسوں پھر اس کے بعد میرا جاگنا بھی خواب ہوا یہ زندگی ہے اور زندگی پھولوں کی سیج نہیں مگر میں زندگی کے ہر اک مرحلے سے گزرا ہوں۔ کبھی میں خار بنا اور کبھی گلاب بنا۔ مگر کیا کیا جائے۔ زمینی حقائق اپنی جگہ ہیں۔ نہ اپنا آپ ہے باقی نہ سعد یہ دنیا۔ یہ آگہی کا سفر تو مجھے عذاب ہوا۔ اخبار پڑھیں تو پڑھا نہیں جاتا۔ ادب آداب تو پرانی باتیں ہیں لحاظ اور وضع داری متروک
مزید پڑھیے


ملک دشمن دانشوری اور سیاست

اتوار 26 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے سر تسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے بات ہی کچھ ایسی ہے کہ آج کچھ درد مرے دل میں سا ا ٹھا ہے خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے۔ ہم بھلا رنج و الم یاس کہاں رکھیں گے موضوع پر آنے سے پہلے ایک شعر اور، پیلے پھولوں سے لدے رہتے ہیں جو راہوں میں ہم وہ چاہت کے املتاس کہاں رکھیں گے بات مجھے کرنا ہے بھارت سے آئے ہوئے لبرل نمائندہ جاوید اختر کی۔
مزید پڑھیے


جشن بہاراں اور بسنت

جمعرات 23 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا تونے ہم کو بھی پارسا رکھا ہو سکتا ہے کہ صاحبان فن کے دل میں کوئی خیال آئے کہ یہ تو شتر گربہ ہو گیا کہ پہلے شعر میں تم اور دوسرے میں تو مگر اہل دل جانتے ہیں کہ آپ سے تم اور تم سے تو کیا ہوتا ہے۔ اب آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف کہ جس کی بنیاد یا حاصل اسی غزل کا ایک شعر ہے کہ: پھول کھلتے ہی کھل گئی آنکھیں کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا تو صاحبو! بات یہ ہے کہ ان دنوں
مزید پڑھیے



محسوس سے محسوس تک اور اقبال

منگل 21 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
میری ہستی کسی نشان سے ہے اک یقین سا مجھے گمان سے ہے اپنی طاقت کو کھینچنے کے لئے تیر لپٹا ہوا کمان سے ہے غور کرو تو یہ سب سامنے کی باتیں ہیں۔کوئی بھی فوکس کے بغیر اوجھل ہی ہے جیسے شور میں کتنی آوازیں اپنی انفرادیت کھو دیتی ہیں رنگوں میں بھی ہر رنگ کہاں آنکھ کو بھاتا ہے۔بات دل کی کہاں بیاں ہو گی بات ظاہر مرے بیان سے ہے۔ بہرحال بات تو سمے کی ہے جس کی آنکھوں کا رنگ آسمانی ہو اس کی آنکھوں میں جچتی نہیں زمیں جب محبت نے دل میرا روشن کیا مجھ کو لگنے لگی
مزید پڑھیے


کچھ دیر تو اٹھتا ہے چراغوں سے دھواں بھی!

جمعه 17 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
بات ہے جب کہ بن کہے دل کی اسے سنا کہ یوں خود ہی دھڑک دھڑک کے دل دینے لگے صدا کہ یوں میں نے کہا کہ کس طرح جیتے ہیں لوگ عشق میں اس نے چراغ مقام کے لو کو بڑھا دیا کہ یوں ذکر چراغ کا میں نے بے سبب نہیں کیا۔ ابھی اس پر بات کرتا ہوں ایک امر شعر فراز صاحب نے بھی تو کہا تھا مگر نہیں۔ وہ شمع کا تذکرہ تھا شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔ جی ہمارے دوست جمال احسانی نے آخری وقت میں ہمیں یہ شعر خود
مزید پڑھیے


سیاست اور محبت!!

منگل 14 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
یہ نہیں ہے تو پھر اس چیز میں لذت کیا ہے ہے محبت تو محبت میں ندامت کیا ہے خوب کہتا ہے نہیں کچھ بھی بگاڑا اس نے ہم کبھی بیٹھ کے سوچیں گے سلامت کیا ہے آج مجھے محبت کے ضمن میں بات کرنا ہے مگر پہلے کچھ سیاست ہو جائے کہ کچھ تفنن طبع کے لئے بھی تو ہونا چاہیے آپ یقین کیجیے یہ لطائف کی دنیا ہے۔اس قدر تضادات اور منافقت ہے کہ بس چپ ہی بھلی۔بس وہی کہ پڑھتا جا شرماتا جا کہ انہوں نے تو نہیں شرمانا۔مریم نواز فرماتی ہیں کہ عدلیہ آج بھی عمران کو کھلی چھٹی دے
مزید پڑھیے


دنیا کی بے ثباتی !آہ امجد اسلام امجد

هفته 11 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا دنیا کی دکان سے کاسۂ سر بھر لیا لوگ فہم و آگہی میں دور تک جاتے مگر اے جمال یار تونے راستے میں دھر لیا کبھی اداسی در آتی ہے تو طبیعت میں گرانی آنے لگتی ہے ایک خیال آکوپس کی طرف جسم و جاں کو جکڑنے لگتا ہے۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کوئی رہنما ساعت کو قبول نہیں کرتے اور پھر نہ ہاتھ باگ پر ہوتا ہے اور نہ پائوں رکاب میں ایسے ہی جیسے خزاں موسم میں سوکھے پات ہوا کے دوش پر اپنی منزل سے بے خبر ہوتے ہیں
مزید پڑھیے


مشکل فیصلے کرنیوالے مشکل میں!!

منگل 07 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
مت ہمیں چھیڑ کہ ہم رنج اٹھانے کے نہیں زخم وہ دل پہ لگے ہیں کہ دکھانے کے نہیں خود ہی اک روز نکل آئے گا دیوار سے در ہم وہ خودسر ہیں کہ اب لوٹ کے جانے کے نہیں یقیناً سب سے بڑی خبر تو یہی ہے کہ پرویز مشرف چلے گئے کہ سب کو ایک دن جانا ہے۔مگر فیض نے کسی کے لئے خوب کہا تھا جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ شان سلامت رہتی ہے۔ یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں یقیناً زندگی مقصد بن جائے تو پھر یہ بھی کہا جا سکتا
مزید پڑھیے



آج کا اخبار





اہم خبریں